حضرت ابو فتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عاشوراء کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”يكفر السنة الماضية” یعنی ” گزشتہ ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے. (مسلم:1162) *
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنوں میں سے عاشوراء، اور مہینوں میں سے ماہ رمضان کے روزوں سے زیادہ کسی دن یا مہینے کے روزے رکھنے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا” (صحیح البخاری:1867)
ابن عباس رضا للہ عنما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، اور یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” یہ روزہ کیوں رکھتے ہو؟” تو انھوں نے کہا: اس لئے کہ یہ خوشی کا دن ہے، اس دن میں اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دشمن سے نجات دلائی تھی، تو موسی علیہ السلام نے روزہ رکھا” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:” موسی علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ تعلق میں رکھتا ہوں” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا، اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا” (صحیح بخاری:1865)
إعداد وتقديم: داعية المكتب/ عبد الرب محمد إسلام المدني