دین اسلام اجتماعیت کو پسند کرتا اور اس کی دعوت دیتا ہے اور اختلاف و افتراق کو نا پسند کرتے ہوئے اس سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے، باہمی الفت و محبت اور تعارف و اجتماعیت کی کوئی ایسی راہ نہیں ہے جس کی طرف اسلام نے بلایا یا اس کا حکم نہ دیا ہو.
مسلمانوں کے لئے جمعہ عید کا دن ہے جس میں وہ اللہ تعالی کی تسبیح و تحمیدکرتے ہیں اور دنیاوی مشغولیات کو چھوڑ کر اللہ کے گھروں(مسجدوں) میں اکٹھے ہوتے ہیں تاکہ اللہ کے فرائض میں سے ایک فریضہ نماز جمعہ ادا کریں، خطبہ جمعہ میں علماء اور خطباء کے ارشادات سنیں، جو کہ ایک طرح کا ہفتہ واری سبق اور درس ہے جس کے ذریعہ خطیب سامعین کو اکٹھا کرکے ان کے دلوں میں تازگی پیدا کرتا ہے اور ان کے نفوس میں اللہ اور رسول کی محبت و اطاعت کی روح پھونکتا ہے، اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے:[“يا أيها الذين آمنوا إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله و ذروا البيع ذلكم خير لكم إن كنتم تعلمون فإذا قضيت الصلاة فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله واذكروا الله كثيراً لعلكم تفلحون”](الجمعة:9،10)
ترجمہ: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف چل پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو، اور جب نماز پوری کر لی جائے تو زمین میں پھیل جاو اور اللہ کے فضل کی جستجو کرو، اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرو تاکہ تم فلاح پا جاو.
نماز جمعہ ہر مسلمان مرد پر جو مقیم، عاقل، بالغ اور آزاد ہو، واجب ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنفس نفیس پابندی کے ساتھ اسے ادا فرمایا اور اس کے چھوڑنے والے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے، چنانچہ فرمایا:”خبردار لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالی ان کے دلوں پر مہر لگا دیگا پھر یہ لوگ غافلوں میں سے ہوجائیں گے”(صحیح مسلم)
ایک اور حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا:” جو شخص سستی و کاہلی میں تین جمعہ چھوڑ دے اللہ تعالی اس کے دل پر مہر کر دیتا ہے( ابودود، ترمذی)
نماز جمعہ دو رکعت ہے جسے مسلمان تمام مسلمانوں کے ساتھ با جماعت اپنے امام کی اقتداء میں ادا کرتا ہے.
نماز جمعہ کے درست اور صحیح ہونے کے لئے اس نماز کا با جماعت پڑھنا ضروری ہے، جہاں مسلمان جمع ہوں اور امام خطبہ دے اور انہیں وعظ و نصیحت کرے.
خطبہ کے دوران گفتگو کرنا حرام ہے، ایک روایت میں ہے:” اگر تم اپنے ساتھی سے خطبہ کے دوران یہ کہ دیا کہ” چپ رہ” تو تم نے لغو کام کیا”( بخاری و مسلم)
جمع و ترتیب: داعیہ المکتب/ عبد الرب محمد اسلام المدنی